Posts

Showing posts from August, 2020

مدارس کے طلبہ آن لائن کلاسوں سے محروم کیوں رکھے گئے

Image
 مدارس کے طلبہ آن لائن کلاسوں سے محروم کیوں ر کھے گئے؟ مرکزی حکومت کی جانب سے اَن لاک ۴ کے لئے ہداےات جاری کردی گئی ہےں،جس کے مطابق ملک کے تمام تعلےمی ادارے ۰۳ ستمبر تک بند ہی رہےں گے۔ صرف آن لائن کلاسوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اکتوبر میں بھی کھل سکےں گے ےا نہےں اس کا فےصلہ ستمبر کے آخر مےں کےا جائے گا۔ کورونا وبائی مرض کے پھیلاؤ کے باعث دنےا مےں جگہ جگہ خاص طور پر ہمارے ملک مےں مارچ ۰۲۰۲ سے لاک ڈاو¿ن (ےا اَن لاک) جاری ہے، جس کی وجہ سے تعلےمی سرگرمےاں بہت زےادہ متاثر ہوئی ہےں۔ ےونےورسٹےوں، کالجوں اور اسکولوں مےں زےر تعلےم طلبہ وطالبات اپنے گھر بےٹھنے پر مجبور ہےں۔ آن لائن کلاسوں سے کسی حد تک ان کے تعلےمی نقصانات کی تلافی کی جارہی ہے، لےکن تجربات سے معلوم ہوا کہ آن لائن کلاسےں پروفےشنل کورسوں کے لئے تو مفےد ہےں، مگر اسکولوں کے چھوٹے چھوٹے بچے ان آن لائن کلاسوں سے بہت زےادہ فائدہ نہےں اٹھا پاتے ہےں۔ لےکن ”کچھ حاصل کرنا بالکل ہی کچھ حاصل نہ کرنے سے بہتر ہے“ کو سامنے رکھ کر تعلےمی سلسلہ کو بند کرنے کے مقابلہ مےں آن لائن کلاسوں کو جاری رکھنا ضروری ہے کےونکہ ان کے ذرےعہ بچے کچھ نہ کچھ پڑھ...

ایک کڑوا سچ

Image
 ایک کڑوا سچ لڑکے نے تصویر مانگی آپ نے دے دی. لڑکے نے نمبر مانگا آپ نے دے دیا. لڑکے نے ویڈیو کال کا کہا آپ نے کر لی. لڑکے نے دوپٹہ ہٹانے کا کہا آپ نے ہٹا دیا. لڑکے نے کچھ دیکھنے کی خواہش کی آپ نے پوری کر دی. لڑکے نے ملنے کا کہا آپ ماں باپ کو دھوکا دے کر عاشق سے ملنے پہنچ گئیں. لڑکے نے باغ میں بیٹھ کر آپ کی تعریف کرتے ہوئے آپ کو سرسبز باغ دکھائے آپ نے دیکھ لیے. پھر جوس کارنر پر جوس پیتے وقت لڑکے نے ہاتھ لگایا، اشارے کئے، مگر کوئی بات نہیں اب جدید دور ہے یہ سب تو چلتا ہی ہے.. پھر لڑکے نے ہوٹل میں کمرہ لینے کی بات کی، آپ نے شرماتے ہوئے انکار کر دیا کہ شادی سے پہلے یہ سب اچھا تو نہیں لگتا نا... پھر دو تین بار کہنے پر آپ تیار ہو گئیں ہوٹل کے کمرے میں جانے کیلئے..... آپ دونوں نے مل کر خوب انجوائے کیا.. انڈرسٹینڈنگ کے نام پر دولہا دلہن بن گئے بس بچہ پیدا نہ ہو اس پر دھیان دیا.......... پھر ایک دن جھگڑا ہوا اور سب ختم کیونکہ حرام رشتوں کا انجام کچھ ایسا ہی ہوتا ہے... لیکن لیکن... یہاں سراسر مرد غلط ہے، وہ بھیڑیا ہے، وہ مجرم ہے، وہ سب کچھ ہے. کیونکہ آپ نے تو تصویر نہیں دی تھی وہ زبردستی آپ ...

لنگی میں

Image
 لنگی کی فضیلت نہ پوچھو کیسا ہے اپنا مزاج لنگی میں  ہم اپنے گاؤں میں کرتے ہیں راج لنگی میں  🇮🇳 کھلی کھلی سی فضا کی طرح یہ ہوتی ہے  نہ کوئی چین بٹن ہے نہ کاج لنگی میں  🇮🇳 ہمارے دیش کی لنگی سے انسیت دیکھو  ہیں شیو کمار ہنی سنگھ سراج لنگی میں  🇮🇳 ہم آپ ہی نہیں اس کے تو ہیں سبھی قائل  ملے گا آپ کو آدھا سماج لنگی میں  🇮🇳 ہمارے گاؤں میں اور آس پاس شہروں میں  چلا رہے ہیں سب ہونڈا بجاج لنگی میں  🇮🇳 سنبھل کے باندھئے پھر آپ ہوشیار رہیں  ہمیشہ رہتی ہے خطرے میں لاج لنگی میں  🇮🇳 برا کہو نہ اسے ہے شعارِ دِیں میں سے  ادا بھی ہوتی ہے رسم و رواج لنگی میں  🇮🇳 نظر بھی آتے ہیں ایسے بڑے بڑے نیتا  سنبھال رکھتے ہیں جو سامراج لنگی میں  🇮🇳 اسی میں ہوتے ہیں اکثر ملنگ و مستانے  لٹاکے مست ہیں وہ تخت و تاج لنگی میں  🇮🇳 ہماری بات نرالی ہے ہم ہیں انصاری  ہمارا آٹھوں پہر کام کاج لنگی میں  🇮🇳 نہیں ملے گی غزل اس طرح کی پھر ابرار او یار ہنس لے ذرا آج کھل کے لنگی میں

میں وہ کس طرح سے کروں بیاں

Image
 میں وہ کس طرح سے کروں بیاں جو کیے گئے ہیں ستم یہاں سنے کون میری یہ داستاں کوئی ہم نشین ہیں نہ رازداں جو تھا جھوٹ وہ بنا سچ یہاں نہیں کھولی میں نےمگر زباں یہ اکیلا پن یہ اداسیاں میری زندگی کی ہے ترجماں میری ذات ذرّہ بے نشاں کبھی سونی صبح میں گھومنا کبھی اجڑی شاموں کو دیکھنا کبھی بھیگی آنکھوں سے جاگنا کبھی بیتے لمحوں کو سوچنا مگر ایک پل ہے امید کا ہے مجھے خدا کا جو آسرا نہ ہی میں نے کوئی گلا کیا نہ ہی میں نے دی ہے دوہایاں میری ذات ذرّہ بے نشاں میں بتاؤں کیا مجھے کیا ملے مجھے صبر ہی کا صلہ ملے کسی یاد ہی کی سزا ملے کسی درد ہی کا صلہ ملے کسی غم کی دل میں جگہ ملے جو میرا ہے وہ مجھے آ ملے رہے شاد یوں ہی میرا جہاں کہ یقین میں بدلے میرا گماں میری ذات ذرّہ بے نشاں

شام غزل

 شام غزل نقش یادوں کے مٹاتی ھے تو رو پڑتی ھے وہ میرے خط جو جلاتی ھے تو رو پڑتی ھے وہ کئ پہر جو سوتی تھی میرے سینے پر رات آنکھوں میں بتاتی ھے تو رو پڑتی ھے لوگ پوچھیں جو کبھی گہری اداسی کا سبب بات لوگوں سے چھپاتی ھے تو رو پڑتی ھے یونہی بیٹھے ہوئے یادوں کی کتابوں سے وقت کی دھول اڑاتی ھے تو رو پڑتی ھے یاد کرتی ھے مجھے ٹوٹ کر اس لمحے وہ شام چہرہ جو دکھاتی ھے تو رو پڑتی ھے وہ بڑے ضبط بڑے حوصلے والی لڑکی غم کو تحریر بناتی ھے تو رو پڑتی ھے جو پھول اسے پیار سے بھیجے تھے کبھی ان کو بالوں میں سجاتی ھے تو رو پڑتی ھے

آپ تو قتل کا الزام ہمیں پر رکھ دو

  آپ تو قتل کا الزام ہمیں پر رکھ دو انٹرنیٹ نے انسانی زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں بچاہے جس کو متاثر نہ کیا ہو، سوشل میڈیا کی بآسانی دستیابی نے پوری دنیا کو ایک آزاد پلیٹ فارم مہیا کرادیا ہے جہاں ہر کس و ناکس اپنے خیالات کا برملا اظہار کرسکتا ہے ، ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام جیسی سوشل سائٹوں پر سیاسی ، سماجی ، تجارتی ، فلاحی،تعلیمی غرضیکہ ہر طرح کے موضوعات پر لوگوں کے تبصرے دیکھنے سننے اور پڑھنے کو مل جائیں گے، ایک دوسرے سے دوستانہ مراسم قائم کرنا اور ان کے دکھ درد میں شامل ہونے تک تو یہ بات انسانوں کے لئے کافی حد تک مفید ثابت ہوئی ہے لیکن اسی ذرائع ابلاغ و ترسیل کا استعمال اگر تخریبی کارروائیاںسرانجام دینے کے لئے ہونے لگے تو اس کے کتنے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گذشتہ کئی برسوں میں متعدد بار ایسا ہوا ہے جب سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرکے ملک کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کامیاب کوشش کی گئی ہے گذشتہ دنوں کرناٹک کے شہر بنگلور میںہوئے فرقہ وارانہ فساد کے پیچھے بھی سماجی ویب سائٹ کا غلط استعمال سب سے بڑی وجہ ہے۔ 12اگست بروز بدھ بنگلورومیں فس...

اطلاع عام دہلی پولیس

Image
 

دہلی پولیس ہدایات

Image
 

یوم آزادی ہدایات

Image
 

جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

 ستم کروگے ستم کریں گے کرم کروگے کرم کریں گے ہم آدمی ہیں تمھارے جیسے جوتم کروگے وہ ہم کریں گے . چلائے خنجر تو گھاؤ دیں گے بنوگے شعلہ آلاؤ دیں گے ہمیں ڈبونے کی سوچنا مت تمہیں بھی کاغذ کی ناؤ دیں گے قلم ہوئے تو قلم کریں گے جو تم کروگے وہ ہم کریں گے . تم اُٹھتے ہاتھوں کو کاٹ ڈالو کہ شہر لاشوں سے پاٹ ڈالو پھر اگلا موسم ہمارا ہوگا چمن کا سبزہ بھی چاٹ ڈالو کہ ہم بھی نہ اس سے کم کریں گے جوتم کروگے وہ ہم کریں گے . گلاب دوگے، گلاب دیں گے محبتوں کا جواب دیں گے خوشی کا موسم جو ہم کو دو گے تمہیں گلوں کی کتاب دیں گے کبھی سروں کو نہ خم کریں گے جو تم کروگے وہ ہم کریں گے . وہ دیکھو ظالم کی ہار دیکھو خدا کی لاٹھی کی مار دیکھو پروں کو سب کے جو کاٹتا ہے سمے کے خنجر کی دھار دیکھو چلو کے جشن اب ہم کریں گ جو تم کروگے وہ ہم کریں گے . ہواؤں کو اب لگام دے لو سنو نہ چنگاریوں سے کھیلو ملی جو رائی بنے گی پروت ذرا حقیقت سے کام لے لو ستم کے بدلے ستم کریں گے جو تم کروگے وہ ہم کریں گے . ابھی رمق بھر ہے روشنی کی کہ آس باقی ہے زندگی کی اگر بجھایا آلاؤ تو پھر نہ ہوگی اک بوند روشنی کی چراغ کچھ ہم بھی کم کریں جو تم کر...

ادبی لطیفہ

*ادبی لطیفہ* مولانا ابوالکلام آزاد نے جب مشہور زمانہ اخبار "الہلال" کا اجراء کیا تو اس میں کچھ "تند و تیز" تحریریں لکھ ڈالیں جو نازک مزاج قارئین کو پسند نہیں آئیں۔ چنانچہ ایک صاحب نے مولانا کو خط میں لکھا: "مولانا صاحب! آپ اپنی تحریروں سے اپنا الو سیدھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں". مولانا نے جواب میں فرمایا: "جناب! آپ نے درست کہا، میری تحریر سے اگر ایک بھی *"الو"* سیدھا ہو جاۓ تو شکر کروں گا کہ میری محنت ٹھکانے لگی".