محبت ‏مر ‏گئی ‏میری

کائنات گھر میں بیٹھی سوچ رہی ہے اب نہ جانے کیا ہوگا. بلال کا غُصہ کائنات کو کھائے جا رہا تھا.
بلال گھر آیا. کائنات تمہیں ہم نے اس عمر تک گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دی ہے. اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم گلی کے آوارہ کُتوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلو.
بلال نے اونچی آواز میں سارے گھر کو سر پر اُٹھاتے ہوئے کہا.

کائنات: بھائی میں تو. 
بلال: کیا میں تو. خبردار آج سے تمہارا گھر سے نکلنا بند ہے.
آج کے بعد تم گھر سے ایک قدم نہیں نکالو گی.

کائنات کی امی آتی ہے. کیا ہوا بلال. کیوں لڑ رہے ہو کائنات کے ساتھ.

بلال: امی یہ گلی کے آوارہ کُتوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیل رہی تھی. اب اگر یہ گھر سے باہر نکلی تو مجھ سے بُرا کوئی نہ ہوگا. میں بھول جاؤں گا میری کوئی لاڈلی بہن بھی تھی..

یہ کہہ کر بلال گھر سے نکل جاتا ہے.
مگر کائنات اپنے قدم نہیں روکتی. پھر بھی رہزن سے اُس کا ملنا ملانا جاری رہتا ہے.

کائنات: رہزن پتا ہے میرے امی ابو والے میرے لیئے اب لڑکا ڈھونڈ رہے ہیں. پر میں تم سے شادی کرنا چاہتی ہوں. تمہارے سوا میں کسی اور سے شادی نہیں کروں گی. ہماری شادی تو ویسے بھی ہو چکی ہے نہ رہزن. تم میرے امی ابو کو بتاؤ کہ ہماری شادی ہو چکی ہے.

رہزن: کائنات میں یہ رشتہ لڑ کر نہیں. پیار محبت سے حاصل کرنا چاہتا ہوں. میں نہیں چاہتا کہ میں کسی کو زبردستی راضی کروں. میں چاہتا ہوں آپ کے ماں باپ خوشی خوشی رشتے کے لیئے ہاں کر دیں..

کائنات: نہیں رہزن مجھے نہیں لگتا کہ امی ابو ہاں کریں گے. کیوں کہ وہ کہتے رہتے ہیں ہم اپنی بیٹی کی شادی کسی شہزادے کے ساتھ کریں گے. وہ تمہیں تب تک میرا رشتہ نہ دیں گے. جب تک تم امیر نہ بن جاؤ..

رہزن: میں امیر بنوں گا کائنات. میں بہت امیر بنوں گا. تم دیکھنا تمہارے امی ابو خود ہی تمہارا رشتہ میرے ہاتھ میں دے دیں گے. تم دیکھنا ایک دن میں اتنا امیر بن جاؤں گا. کہ لوگ مجھ سے ملنے کو بھی ترسیں گے..

اچھا رہزن مجھے یہ بتاؤ شادی کے بعد کیا ہوتا ہے. اوفففف کائنات تمہیں اتنا بھی نہیں پتا شادی کے بعد کیا ہوتا ہے.. رہزن کائنات کے گال پر ایک کسس کرکے کہتا ہے. یہ ہوتا ہے کائنات. 

کائنات شرما جاتی ہے. یہ 2 سال تک اسی طرح ملتے رہتے ہیں. شادی کے وعدے کرتے ہیں. ساتھ رہنے کی قسمیں کھاتے ہیں. رہزن کائنات کی محبت میں پوری طرح گرفتار ہو چکا ہوتا ہے.. رہزن کا ہر پل. ہر لمحہ کائنات کی یاد میں گزرتا ہے. وہ اُٹھتے بیٹھتے. کام کرتے. ہر وقت کائنات کو سوچتا ہے...

گلی کی نُکڑ پر کھڑے ہو کر رہزن اور کائنات ایک دوسرے کے حصار میں ہوتے ہیں کہ وہیں کائنات کا ابو دونوں کو دیکھ لیتا ہے.

کائنات کا ابو: کائنات یہ کیا بے ہودگی ہے. چلو گھر.. کائنات بھاگتی ہوئی گھر جاتی ہے. اس دفعہ کائنات کو لگا. آج میرا آخری دن ہے.

اُدھر کائنات کا ابو رہزن کو سُناتے ہوئے..

تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری بیٹی کے ساتھ یہ حرکات کرنے کی..

رہزن: انکل کائنات مجھ سے محبت کرتی ہے... 

کائنات نہیں. تم اُس کا استمال کرنا چاہتے ہو. 
رہزن: نہیں انکل میں استمال کرنا چاہتا تو اب تک استمال کر لیا ہوتا. 

کائنات کا ابو رہزن کو ایک زور دار تھپڑ لگا کر کہتا ہے..

خبر دار جو آئندہ میری بیٹی کی طرف آنکھ اُٹھا کر بھی دیکھا تو .

رہزن: انکل جب وہ مجھے آنکھ اُٹھا کر دیکھ لے.. تب اس کا کوئی حل ہے آپ کے پاس تو بتا دیجئیے..

کائنات کا ابو غصے میں اپنے گھر چلا جاتا ہے..

اور کائنات سے کہتا ہے آج سے تمہارا گھر سے نکلنا بند.. اور کائنات کو اب گھر سے نکلنے سے روک دیا جاتا ہے...

اب اِن کا ملنا مشکل ہو جاتا ہے.
اور کائنات کی منگنی کے لیئے لڑکا ڈھونڈا جاتا ہے. کائنات کسی طرح یہ پیغام رہزن کو پہنچواتی ہے کہ میرے لیئے جلدی رشتہ بھیجو. ورنہ میرے گھر والے میری شادی کہیں اور کر دیں گے.

رہزن اپنے ماں باپ کو رشتے کے لیئے بھیجتا ہے.

کائنات کا ابو: جی تو آپ کا بیٹا رہزن کیا کام کرتا ہے. 

رہزن کا ابو: آپ کو تو پتا ہی ہے جی. وہ ساتھ والی فیکڑری میں ملازم ہے.

کائنات کا ابو: میں اپنی لاڈلی بیٹی کا رشتہ کسی شہزادے کے ساتھ کروانا چاہتا ہوں. اور آپ ملازم کا رشتہ لے کر میرے گھر آگئے. آپ کیا سوچ رہے ہیں کہ ہم ہاں کر دیں گے. دیکھو محمد دین صاحب میں نے اپنی بیٹی کو بہت لاڈ پیار سے پالا ہے. میں اُس کا رشتہ کسی اچھے گھر میں کرنا چاہتا ہوں..

محمد دین: تو اس کا مطلب ہمارا گھر بُرا ہے. ہم بُرے لوگ ہیں..
چلو رہزن کی امی. ہم بھی کسی ظرف سے گرے ہوئے شخص کی بیٹی سے اپنے بیٹے کا رشتہ نہیں کرنا چاہتے..
ہم غریب ضرور ہیں. مگر تہذیب سے گرے ہوئے نہیں. ہم غریب ضرور ہیں. مگر ہم آج بھی جانتے ہیں کہ بچوں سے کس طرے بات کی جاتی ہے. اور بوڑھوں سے کس طرح بات کی جاتی ہے. 

جو لوگ کسی کی سفید داڑھی دیکھ کر بھی اپنی آواز کو اونچا رکھتے ہیں. اُنہیں وقت ایسی ٹھوکر لگاتا ہے کہ اُن کی آواز اُن کی ہلک میں اٹک جاتی ہے اور وہ ایک لفظ بولنے کو بھی کسی کے محتاج ہو جاتے ہیں..

کائنات کا ابو: مسٹر دین صاحب آپ مجھ پر اور میری عزت پر کیچڑ اُچھال رہے ہیں. آپ کو اجازت ہے جانے کی..

ارے جاؤ آپ اجازت دیتے ہو.. ہم خود تہذیب سے گرے ہوئے گھر میں اپنے بیٹے کا رشتہ نہیں کرنا چاہتے..

رہزن کا ابو لڑ کر واپس آتا ہے.
رہزن پوچھتا ہے ابو کیا ہوا. 

محمد دین: بیٹا ہماری عزت کو اپنے پیروں میں روند کر ہمیں گھر سے نکالا گیا ہے.
پر کیوں ابو. آپ نے کون سا قتل کیا تھا. بیٹا غریبی ایک قاتل ہے. ایک ایسا قاتل. جس نے ہر امیر کا قتل کیا ہوتا ہے. بیٹا غریبی ایک ایسا گند ہے. جسے کوئی بھی اُٹھانے کو راضی نہیں. غریبی ایک ایسی بیماری ہے. جس کا علاج دنیا کا کوئی طبیب نہیں کر سکتا. غریبی ایک ایسے فساد کی جڑ ہے. جہاں محبت خود کشی کر لیتی ہے. بیٹا جس گھر میں غریبی ہوتی ہے نہ.. واہاں محبتیں نہیں نفرتیں پلتی ہیں. کتنی ہی محبت کرنے والی بیوی خرچہ نہ ملنے پر شوہر سے لڑتی ہے. اور بچے ماں باپ کو کوستے ہوئے سو جاتے ہیں. اور بھوک ننگ اُن کے جسموں پر نظر آتی ہے.. 

رہزن: ابو میں شادی کروں گا تو صرف کائنات سے. یہ میرا آپ سے وعدہ ہے. میں اُس کے سوا کسی اور کے ساتھ سوچ بھی نہیں سکتا. ابو میں کماؤں گا. بڑا آدمی بن کر دکھاؤں گا. ابو میں کائنات سے شادی کرکے دکھاؤں گا.

اُدھر کائنات کی منگنی کسی اور شہر کے امیر شخص کے بیٹے سے کر دی جاتی ہے. کائنات چُھپ چھپا کر رہزن سے ملتی ہے.

کائنات: رہزن میری منگنی ہو چکی ہے. ہو سکتا ہے میری شادی بھی جلد ہی ہو جائے. آج سے تمہارے راستے الگ. میرے راستے الگ.

رہزن: راستے الگ مطلب. وہ ہماری بچپن کی شادی. اور بارشوں میں ملنا. وہ سردی میں کانپتے ہوئے ہونٹوں سے ایک دوسرے کو چومنا. وہ گرمی کی دوپہروں میں میرا انتظار کرنا. وہ سب بھول جاؤں. میں بھول جاؤں کہ شدتِ گرمی میں پسینے سے شرابور ہوکر گلی میں تمہارا انتظار کرتا تھا.
میں بھول جاؤں کہ سخت سردی میں برستی بارش میں کانپتے ہوئے جسم سے تمہارا انتظار کرتا تھا. میں بھول جاؤں کہ کبھی میں نے تمہیں گلے لگایا تھا. میں بھول جاؤں کہ گلی میں آنڈہ پرس. آنکھ مچولی. پکڑن پکڑائی. شڑاپو. باندر کلہ کھیلا کرتے تھے. میں بھول جاؤں کہ پتنگ اُڑا کر تمہیں دیا کرتا تھا. اور تم پتنگ پکڑ کر میرے گال پر کسس کرتی تھی. 

یہ سب کچھ میں ایک ہی لمحے میں بھول جاؤں.
کائنات تم نے بھولنا ہے تو بھول جاؤ مجھے. مگر رہزن زندگی کی آخری سانس تک کائنات کو یاد رکھے گا. تم مجھ سے جُدا ہونا چاہتی ہو. ہو جاؤ. کسی اور کی ہونا چاہتی ہو. ہو جاؤ. لوگوں کے محبوب تو مر بھی جایا کرتے ہیں. وہ بھی تو زندہ رہتے ہیں. میں یہ سوچ کر زندہ رہوں گا کہ میری محبت مر گئی. لیکن کائنات یاد رکھنا. میری غریبی کے سبب تم لوگوں نے مجھے ٹھکرایا ہے. کسی دن یہ غریب تمہارا گھر اور تمہارا کاروبار خرید لے گا..

رہزن ابھی باتیں کر ہی رہا ہوتا ہے کہ کائنات اپنے قدم واپس اپنے گھر کی طرف موڑ لیتی ہے. اور چُپ کرکے چلی جاتی ہے.

رہزن نے گھر سے کافی دور کام لے لیا. جہاں تنخواہ زیادہ تھی. رہزن اب دن رات محنت کر رہا ہے. تا کہ کچھ بن سکے.

کائنات اور رہزن ایک ہی گلی میں رہتے ہیں. مگر دونوں ایک دوسرے سے ملتے نہیں. کائنات اتنی جلدی رہزن کی محبت کو بھول جائے گی. یہ شاید رہزن نے کبھی سوچا نہ تھا. 

یونہیں 2 سال گزر جاتے ہیں. کائنات کی شادی ہوتی ہے. کائنات کی بارات کراچی سے آتی ہے. لاہور سے کائنات کو لے کر کراچی کے محلوں میں پھینک دیا جاتا ہے. 

رہزن اُس کی شادی والے دن بھی دروازے پر کھڑا مسکرا کر اُس کو دیکھتا ہے. اور دل ہی دل میں کہتا ہے.. آج محبت مر گئی میری...

ایک غریب شخص کے لیئے اتنا بڑا صدمہ اُس کی خود کشی کا سبب بھی بن سکتا ہے. مگر رہزن خاموشی سے صبر کرتا ہے..

کچھ ہی عرصہ بعد رہزن کام پر ہوتا ہے. اور رہزن کا ابو پنکھا چلانے کو سوئچ لگاتا ہے. تو کرنٹ لگتا ہے. اور اُس کی امی رہزن کے ابو کو چُھڑانا چاہتی ہے. مگر اُسے بھی کرنٹ لگ جاتا ہے. 

رہزن رات کو واپس گھر آتا ہے تو دیکھتا ہے. اُس کے ماں باپ مرے ہوئے پڑے ہیں.
رہزن کے رونے کی آواز محلے میں جاتی ہے. محلے والے بھاگ کر آتے ہیں. دیکھتے ہیں تو رہزن کے ماں باپ موت کی نیند سو چکے ہوتے ہیں.. دوپہر سے رات تک کسی محلے والے کو پتا نہیں چلتا کہ اُن کے ساتھ کیا حادثہ ہوا ہے.

رہزن روتا روتا بے ہوش ہو جاتا ہے. اُسے ہوش میں لایا جاتا ہے. وہ پھر بے ہوش ہو جاتا ہے. اُسے پھر ہوش میں لایا جاتا ہے..

یہ اکلوتے بیٹے کا اتنا بڑا صدمہ تھا. شاید رہزن کی جگہ کوئی اور ہوتا. تو وہ بھی یہ صدمہ برداشت نہ کر پاتا.

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

ابا ‏کی ‏باتیں ‏

قربانی کی اصل روح: تقویٰ، خلوص اور جاں نثاری