سنو ‏تم ‏خوبصورت ‏ہو ‏

سنو تم خوبصورت ہو 
بلا کی خوبصورت ہو 
اگر شیشہ تمہیں دیکھے 
تمہارے عکس کے صدقے 
وہ آنکھیں دان کر ڈالے ۔۔!!!

سنو تم خوبصورت ہو ۔۔!!
تمہاری نیلگوں آنکھیں کسی بنجر زمیں پہ دیومالائی سی جھیلیں ہیں
کہ جن میں تیرنے والے خزانے ڈھونڈ لاتے ہیں ۔ 
سنو تم خوبصورت ہو۔۔!!! 
تمہارے ہونٹ پھولوں سے بنی مے کے پیالے ہیں ۔ 
کہ ان میں جام پی کر ہوش میں آنا ناممکن ہے 
سنو تم خوبصورت ہو ۔۔!!!
تمہارے گال شبنم میں گندھی روئی کی فصلیں ہیں 
تمہارا لمس ریشم سا ۔۔!!
کہ یونانی مورخ گر سراپا دیکھ لیتے یہ ۔!!
تو دنیا کے عجائب میں تمہارا حسن اول تھا 
بہت سوچا تراشوں میں ترا پیکر یہ لفظوں میں 
مگر یہ خوف ہے لاحق ۔۔!!!
میں ایسی نظم لکھ دوں گا 
کہ کوئی سر پھرا حاکم 
مرے یہ ہاتھ لے لے گا 
کبھی میں لکھ نہ پاوں گا دوبارہ خوبصورت نظم 
سنو تم خوبصورت ہو ۔۔!!!
مگر جو ہاتھ ہیں میرے انھیں میں دے نہیں سکتا 
تمہارے اس مقدس جسم کو چھو کر ہیں مقدس یہ 
ہیں ان دیکھے جزیروں کے محافظ یہ 
تمہارے لمس کے ساحل 
تمہاری آنکھ کے کاجل کی کانوں کے محافظ ہیں 

مگر چھوڑو قلم ہونے دو میرے ہاتھ 
مجھے اک نظم لکھنے دو ۔۔ !!
کہ جس میں سب کا سب لکھوں 
تری گردن کا باغی تل

Comments

Popular posts from this blog

ابا ‏کی ‏باتیں ‏

قربانی کی اصل روح: تقویٰ، خلوص اور جاں نثاری