یعنی تو
پہنچ سے دُور ۔۔ چمکتا سراب یعنی تُو
مجھے دکھایا گیا ایک خواب یعنی تُو۔۔۔
مَیں جانتا ہوں ببُول اور گلاب کے معنی
ببُول یعنی زمانہ ، گلاب یعنی تُو۔۔۔
جمالیات کو پڑھنے کا شوق تھا ، سو مجھے
عطا ہوا ہے مکمل نصاب یعنی تُو۔۔۔
کہاں یہ ذرّہء تاریک بخت یعنی مَیں
کہاں وہ نُور بھرا ماھتاب یعنی تُو۔۔۔
بدل گئی ہے بہت مملکت مرے دِل کی
کہ آگیا ہے یہاں انقلاب یعنی تُو۔۔۔
ہر اِک غزل کو سمجھنے کا وقت ہے نہ دماغ
مجھے بہت ہے فقط انتخاب یعنی تُو۔۔۔
کبھی تو میرے اندھیروں کو روشنی دے گا
گریز کرتا ہوا ماھتاب یعنی تُو۔۔۔
اِدھر ہے کوہ کنِ دشتِ عشق یعنی مَیں
اُدھر ہے حُسنِ نزاکت مآب یعنی تُو۔۔۔
اُجاڑ گُلشنِ دل کو بڑی دعاؤں کے بعد
ہوا نصیب گُلِ باریاب یعنی تُو۔۔۔
بہت طویل سہی داستانِ دل ، لیکن
بس ایک شخص ہے لُبِّ لباب یعنی تُو۔۔۔
کبھی کبھی نظر آتا ہےدشتِ ہجراں میں
جنُوں کی پیاس بڑھاتا سراب یعنی تُو۔۔۔
چکھے بغیر ہی جس کا نشہ مُسلسل ہے
مجھے بہم ہے اِک ایسی شراب یعنی تُو۔۔۔
کوئی سوال ہےجس کو جواب مِلتا نہیں
سوال یعنی کہ فارس ، جواب یعنی تُو۔۔
Mashaallah
ReplyDelete