اتنا ‏احسان ‏تو ‏وہ ‏ہم ‏پہ ‏خدا ‏را ‏کرتے

اتنا احسان تو ہم پر وہ خدارا کرتے 
اپنے ہاتھوں سے جگر چاک ہمارا کرتے 

ہم کو تو درد جدائی سے ہی مر جانا تھا 
چند روز اور نہ قاتل کو اشارہ کرتے 

لے کے جاتے نہ اگر ساتھ وہ یادیں اپنی 
یاد کرتے انہیں اور وقت گزارا کرتے 

زندگی ملتی جو سو بار ہمیں دنیا میں 
ہم تو ہر بات اسے آپ پہ وارا کرتے 

 دھندلاتا نہ ہرگز یہ مرا شیشۂ دل 
گرد اس کی وہ اگر روز اتارا کرتے

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

ابا ‏کی ‏باتیں ‏

قربانی کی اصل روح: تقویٰ، خلوص اور جاں نثاری