Posts

Showing posts from December, 2020

کیا ‏عشق ‏تھا جو ‏باعث ‏رسوائی ‏بن ‏گیا

Image
کیا عشق تھا جو باعث رسوائی بن گیا یارو تمام شہر تماشائی بن گیا بن مانگے مل گئے مری آنکھوں کو رت جگے میں جب سے ایک چاند کا شیدائی بن گیا دیکھا جو اس کا دست حنائی قریب سے احساس گونجتی ہوئی شہنائی بن گیا برہم ہوا تھا میری کسی بات پر کوئی وہ حادثہ ہی وجہ شناسائی بن گیا پایا نہ جب کسی میں بھی آوارگی کا شوق صحرا سمٹ کے گوشۂ تنہائی بن گیا تھا بے قرار وہ مرے آنے سے پیشتر دیکھا مجھے تو پیکر دانائی بن گیا کرتا رہا جو روز مجھے اس سے بد گماں وہ شخص بھی اب اس کا تمنائی بن گیا وہ تیری بھی تو پہلی محبت نہ تھی قتیلؔ پھر کیا ہوا اگر کوئی ہرجائی بن گیا

ان ‏پہ ‏وہ ‏آنا ‏دل ‏کا

Image
ان کے انداز کرم ، ان پہ وہ آنا دل کا ہائے وہ وقت ، وہ باتیں ، وہ زمانا دل کا نہ سنا اس نے توجہ سے فسانا دل کا زندگی گزری ، مگر درد نہ جانا دل کا کچھ نئی بات نہیں حُسن پہ آنا دل کا مشغلہ ہے یہ نہایت ہی پرانا دل کا وہ محبت کی شروعات ، وہ بے تھاشہ خوشی دیکھ کر ان کو وہ پھولے نہ سمانا دل کا دل لگی، دل کی لگی بن کے مٹا دیتی ہے روگ دشمن کو بھی یارب ! نہ لگانا دل کا ایک تو میرے مقدر کو بگاڑا اس نے اور پھر اس پہ غضب ہنس کے بنانا دل کا میرے پہلو میں نہیں ، آپ کی مٹھی میں نہیں بے ٹھکانے ہے بہت دن سے ،ٹھکانا دل کا وہ بھی اپنے نہ ہوئے ، دل بھی گیا ہاتھوں سے “ ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا دل کا “ خوب ہیں آپ بہت خوب ، مگر یاد رہے زیب دیتا نہیں ایسوں کو ستانا دل کا بے جھجک آ کے ملو، ہنس کے ملاؤ آنکھیں آؤ ہم تم کو سکھاتے ہیں ملانا دل کا نقش بر آب نہیں ، وہم نہیں ، خواب نہیں آپ کیوں کھیل سمجھتے ہیں مٹانا دل کا حسرتیں خاک ہوئیں، مٹ گئے ارماں سارے لٹ گیا کوچہء جاناں میں خزانا دل کا لے چلا ہے مرے پہلو سے بصد شوق کوئی اب تو ممکن نہیں لوٹ کے آنا دل کا ان کی محفل میں نصیر ! ان کے تبسم کی قسم دی...

جاں ‏نثار

Image
چھو سکی تجھ کو کہاں وقت کی بادِ سموم تُو وہی ایک شگفتہ سا چمن آج بھی ہے وہی ہنستی ہوئی آنکھیں، وہی کِھلتے ہوئے لب وہی شاداب چھریرا سا بدن آج بھی ہے  وہی اک سمت ڈھلکتی ہوئی بالوں کی لٹیں گوشۂ رُخ میں وہی سانولاپن آج بھی ہے  وہی جملوں میں سلیقے سے سموئے ہوئے شعر وہی کمبخت ترا ذوقِ سخن آج بھی ہے  وہی پلکوں کے شب آلود خنک سائے میں ایک سوئی ہوئی بے نام تھکن آج بھی ہے  اے مری روحِ تخیّل، مری جانانۂ فن کل بھی تھی تو مرا موضوعِ سخن، آج بھی ہے ترا آغوشِ حسیں میرا مقدّر نہ سہی میرے حصّے میں ترے دل کی دُکھن آج بھی ہے